موجودہ حالات میں بچوں کاخیال رکھیں


 *موجودہ حالات میں بچوں کی حفاظت کے حوالے سے اہم تحریر* 

بچوں کی حفاظت

‎اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ چھوٹے بچے ریلوے 

اسٹیشنوں، ہسپتالوں، پارکوں اور خاص طور پہ شاپنگ مالوں یا بازاروں میں والدین سے بچھڑ جاتے ہیں۔ وجہ کوئی بھی ہو، بچہ کا ایک لمحے کیلئے والدین کی نظروں سے اوجھل ہونا، کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا۔ 

چند گزارشات

کوشش کریں کہ بچوں کو بلا ضرورت بازار نہ لے کر جائیں۔ 

پارک میں بچے کھیلنے لگیں تو آپ یا تو ساتھ کھیلیں یا ان کو نظروں کے سامنے رکھیں۔ 

ریلوے سٹیشنوں یا ہسپتالوں میں اکثر رش ہوتا ہے۔ بچوں کا ھاتھ پکڑ کر رکھیں۔ اگر ممکن نہ ہو تو بچوں کو آگے چلنے کو کہیں اور خود پیچھے چلیں۔ 

ضروری اشیأ یا کھانے پینے کی چیزیں ساتھ رکھیں۔ اگر خریدنی بھی ہوں تو بچوں کو اکیلا نہ چھوڑ کر جائیں۔ 

جب بھی گھر سے باھر جائیں، 4 سال سے کم عمر بچوں کی جیب میں والد یا بڑے بھائی کا ایک پرچی پہ فون نمبر لکھ کر ڈال دیں۔  

یا

بچوں کے ھاتھ میں ایک بینڈ باندھ دیں جس پہ گھر کا پتہ لکھا ہو۔

 چائلڈ سیفٹی واچ بھی لی جا سکتی ہے جو بچے کی کلائی پہ باندھی جاتی ہے۔ اس میں جی۔پی۔ایس سسٹم ہے۔ جو بچے کی موجودہ لوکیشن کا پتا دیتی ہے۔

بچوں کی اور والدین کی کلائی پہ باندھنے کے لئے چائیلڈ سیفٹی لیش بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ 

4 سال اوراس سے بڑے بچوں کو والد کا اور والدہ کا فون نمبر یاد کرا دیں۔ 

بچوں کو گھر کے اطراف میں موجود کسی مشہور جگہ کے بارے میں ضرور بتائیں۔

کہانی یا رول پلے کی مدد سے بچوں کو بتائیں کہ اگر وہ والدین سے بچھڑ جائیں تو اسی جگہ کھڑے رہیں۔ عین ممکن ہے کہ والدین انہیں ڈھونڈ لیں۔

اگر والدین نہ آیئں تو سب سے پہلے پولیس یا سیکیورٹی گارڈ سے مدد طلب کریں۔ 

اگر پولیس اطراف میں موجود نہ ہو تو کسی ایسے عورت سے مدد طلب کریں جس کے ہمراہ بچے ہوں۔ 

ہر راہ گیر کو نہ بتائیں کہ وہ والدین کی تلاش میں ہیں اور نہ ہی انکے ہمراہ کہیں جائیں۔ 

بچھڑنے کی صورت میں سنسان علاقہ یا راستہ کی طرف نہ جائیں بلکہ گنجان علاقہ میں رہیں۔ 

علاوہ ازیں:

کوشش کریں کہ بچوں کو  دستک ہونے کی صورت میں گھر کا دروازہ کھولنے کیلئے بھی نہ بھیجیں۔ 

 بچوں کو دوکان سے سودا سلف لانے کے لئیے نہ بھیجیں۔ مجبوری ہو تو دو یا تین بچوں کو اکٹھے بھیجیں اور تنبیہ کریں کہ راہگیروں سے بات نہ کریں نہ ہی کچھ لے کر کھائیں۔ 

‎بڑوں کا فون نمبر یاد کرانے کیلئے فون پر نمبر

ڈائیل کرائیں۔ 

‎یا کاغذ یا چارٹ پیپر پر فون بنا کہ مشق کروائیں۔ 

‎یا کسی دیوار پہ فون لکھ کر لگا دیں اور بچے سے کہیں کہ اسے دھرائے یہاں تک کہ یاد کر کر لے۔ 

سکول:

سکول بیگ کے اندر کی جانب گھر کا پتہ اور والد یا کسی بڑے کا فون نمبر لکھ دیں۔ اور بچے کو سمجھا دیں کہ اگر سکول سے لینے والے کو دیر ہو جائے تو ڈیوٹی ٹیچر کو بتائیں اور ان کے ساتھ رہیں، یا سکول کے گارڈ کے پاس رہیں۔ کلاس میں نہ ٹہریں۔ 

‎مندرجہ بالا حفاظتی تدابیر یاد کرانے یا بتانے سے بہتر ہے کہ رول پلے کے ذریعہ سے سمجھائیں۔ 

‎اللہ سبحانہ و تعالی سب بچوں کو اپنی حفظ و امان 

میں رکھے۔ آمین. 


Post a Comment

0 Comments