بلڈپریشراورناف کوورزش کےزریعےسیٹ کریں اوربلڈپریشرسےجان چھراٸیں

 


ناف اور بی پی

محمد اویس پراچہ

چند ماہ قبل مجھے بلڈ پریشر ہو گیا "تھا"۔ میں نے لفظ "تھا" اس لیے استعمال کیا ہے کہ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ بیماری ہو جائے تو ختم نہیں ہوتی۔ لیکن اب مجھے بی پی نہیں ہے۔ الحمد للہ نمک کا استعمال بھی کرتا ہوں، مرچوں کا بھی اور کبھی کبھار ہیوی کھانے بھی کھاتا ہوں۔ میں نے کیا کیا؟ یہ میں لکھ دیتا ہوں کہ شاید کسی کے کام آ جائے۔ البتہ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر کسی کی صورت حال میرے جیسی ہو۔

ہوا کچھ یوں کہ مجھے اچانک بی پی ہو گیا۔ مجھے اس کا احساس اپنے شدید غصے کی کیفیت سے ہوا، گویا کہ میرا دماغ میرے قابو میں نہیں تھا۔ اس قدر شدت میرے کسی بھی جذبات میں عموماً نہیں ہوتی۔ چیک کیا تو بی پی ایک سو ستر کو چھو رہا تھا۔ خیر فوری طور پر گھر والوں نے پانی میں عرق گلاب ڈال کر دیا۔ اس سے بی پی فوراً کنٹرول ہوتا ہے۔ اس کے بعد میں نے ڈاکٹر سے پوچھ کر ٹیسٹ کروائے۔ ٹرائی گلیسرائڈ بارڈر کے قریب لیکن رینج میں تھا اور باقی سب چیزیں درست تھیں۔ سوال یہ تھا کہ پھر بی پی کیوں ہے؟ چند دن بعد پھر بڑھا اور پھر تو بڑھنے ہی لگ گیا۔ ذرا سی بے احتیاطی ہوئی اور یہ اوپر۔ سب نے مشورہ دیا کہ دوائی لے لو لیکن میری سوئی "کیوں" پر اٹک گئی تھی۔

میں نے اس کی وجوہات تلاش کرنا شروع کیں۔ سوائے خاندانی ہسٹری کے کوئی بھی موجود نہیں تھی۔ اور جینیاتی اثر کو حکیم جاوید اقبال صاحب نے مضبوط دلیل کے ساتھ رد کر دیا کہ اگر یہ جینیٹک ہوتا ہے تو اتنے عرصے بعد کیوں ظاہر ہوتا ہے۔ دلیل مضبوط تھی لہذا تلاش جاری رہی۔ ایک دن اچانک فیس بک پر ایک تحریر ہاتھ لگی۔ یہ ناف کے بارے میں تھی۔ ناف انسانی جسم کا بیرونی دنیا سے سب سے پہلا رشتہ ہے اور صدیوں سے اس کے حوالے سے کئی قسم کے نظریات چلتے آئے ہیں۔ ڈاکٹر حضرات ان باتوں کو نہیں مانتے لیکن وہ تو اور بھی بہت سی کامن سینس کی باتوں کو نہیں مانتے۔ لہذا ان پر کلی اعتبار ممکن نہیں ہے۔

اس تحریر کے مطابق ناف کے اپنی جگہ سے ہلنے سے کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جن میں ایک بلڈ پریشر تھا۔ اور ناف کے ہلنے کی وجوہات بھی کئی تھیں جن میں سحر اور نظر بھی شامل تھے۔ سحر تو ویسے بھی ہماری لائن والوں پر کافی ہوتا ہے۔ باقاعدہ حملے ہوتے ہیں جو ہمیں زیر کرتے ہیں۔ بس ہر کوئی میری طرح متھا پھرا نہیں ہوتا جو عامل نہ ہونے کے باوجود سامنے خم ٹھونک کر کھڑا ہو جائے۔ کچھ اور بھی پنگے میں نے انہی دنوں غلطی سے (اپنی نہیں، کسی اور کی غلطی سے) لیے ہوئے تھے۔ حاسدین بھی ما شاء اللہ کافی ہیں تو نظر کی بھی کمی نہیں ہے۔ کڑیوں سے کڑیاں ملیں تو میں نے اپنی ناف چیک کی۔ دونوں ہاتھوں کو سیدھا کیا اور ایک دوسرے سے ملایا۔ کلائی کی لائنوں اور ہتھیلی کی لائنوں کو ملایا اور انگلیوں کو زور لگا کر سیدھا کیا۔ انگلیوں کی لائنیں ایسے آگے پیچھے تھیں جیسے دونوں ہاتھوں کے سائز میں فرق ہو۔

رمضان کا آخری عشرہ تھا۔ ناف اپنی جگہ سے ہٹی رہ کر کچھ اوپر جم چکی تھی۔ آسان حل دم تھا جو اثر نہیں کر رہا تھا لہذا میں نے ورزش شروع کی۔ ورزش کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ دونوں ٹانگیں سیدھی کر کے بیٹھ جائیں۔ کمر سیدھی کر لیں اور ایک ٹانگ موڑ کر پاؤں دوسرے گھٹنے سے چپکا لیں۔ اب کمر سیدھی رکھ کر جھکیں اور پاؤں کی انگلیوں کو ہاتھوں سے چھویں۔ یہ کام سات بار کریں۔ پھر دوسری ٹانگ کے ساتھ یہی کریں۔ عمل تکلیف دہ تھا لیکن نتیجہ بہت زبردست تھا۔ میرا بی پی اور دوسری کچھ بیماریاں پہلے دن ہی غائب ہو گئی تھیں۔ میں نے یہ کام کوئی چھ سات دن کیا اور ناف اپنی اصل جگہ آ گئی۔

وہ دن ہے اور آج کا دن، مجھے الحمد للہ دوبارہ بی پی نہیں ہوا۔ ناف اب بھی کبھی کبھی ہلتی ہے لیکن ٹھیک کر لیتا ہوں۔ اس کا ایک دم بھی ہے جو بہت اثر رکھتا ہے لیکن اسے ان شاء اللہ پھر کبھی ذکر کروں گا۔ آپ چاہیں تو اپنی ناف چیک کر سکتے ہیں اور ٹھیک بھی۔ ورزش خالی پیٹ کیجیے گا اور فوراً بعد کوئی سخت چیز نہیں کھائیے گا۔ دادی مرحومہ ایسی کسی حالت میں ناف جگہ پر آنے کے فوراً بعد سویاں کھانے کا کہتی تھیں جو نرم غذا ہے۔


Post a Comment

0 Comments