موت آخرت کی پہلی منزل

 موت آخرت کی پہلی منزل 



موت ایک دروازہ ہے جس میں سب لوگوں نے داخل ہونا ہے ۔

اے کاش مجھے معلوم ہو کہ اس دروازہ میں داخل ہونے کے بعد میرا گھر کون سا ہوگا ؟ اے بھائیوں !دیکھو کہ یہ سب قبروں والے کس طرح ایک دوسرے کے قریب کے پڑوسی ہیں لیکن یہ ہمسائیگی صرف قبروں کی ہے یہ ایک دوسرے کے پاس جانہیں سکتے ۔ 

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جب کسی قبر پر جاتے تو اتنا روتے کہ ان کی داڑھی آنسوں سے تر ہو جاتی ۔ آپ سے پوچھا گیا آپ جنت وجہنم کا تذکرہ کرتے ہیں تو نہیں روتے مگر قبر دیکھ کر روتے ہیں ؟ فرمایا رسول اللہ ﷺ  نےفرمایا کہ" قبر آخرت کی پہلی منزل ہے ۔ 

لہٰذا اگر مرنے والا اس سے نجات پائے تو بعد کی منازل اس سے کہیں زیادہ آسان ہیں اور اگر اس (کی تکلیف ) سے نجات نہ پائے تو بعد کے مراحل اس سے بہت زیادہ سخت ہیں "۔ 

اور فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے 

"میں نے کبھی کوئی منظر نہیں  دیکھا  مگر قبر اس سے زیادہ سخت ہے "۔

کیا ہمارے لیے ان قبروں میں عبرت نہیں ہے ؟۔

دیکھئے ! مال دار فقیر ، طاقتور وکمزور ، گورا  یا کالا ، حاکم وماتحت ، سب برابر ہیں ۔ سب قبروں والے دنیا میں لوٹنے کی خواہش رکھتے ہیں ، مال جمع کرنے اور محل بنانے کےلیے نہیں بلکہ اس لئے کہ کاش ہمیں ایک نماز پڑھنے کی مہلت مل جائے ۔ کاش ہمیں ایک دفعہ سبحان اللہ کہنے کی فرصت دے دی جائے ، لیکن اب ناممکن ہے اب اعمال نامے لپیٹ  دئیے گئے ہیں ، روح جسم سے نکال لی گئی ہے ، زندگی کی مہلت ختم ہے ، اب ہر میت اپنے عمل کی مرہون ہو کر قبر میں پڑی ہے ۔

تالیف :مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ   


Post a Comment

0 Comments