دنیاایک مسافرخانہ ہے

 ہر انسان اس دنیا میں ایک محدود مدت تک آتا ہے


اور اپنے حصے کا کردار ادا کرکے اپنے رب کی جانب لوٹ جاتا ہے۔ آج سے سینکڑوں ہزاروں سال پہلے آنے والے انسان اپنی اپنی زندگی گزار کر دنیا سے جا چکے ۔۔ ان میں سے وہی لوگ آج بھی یاد کئے جاتے ہیں جنہوں اپنی زندگی کسی مشن کے تحت گزاری ۔۔ 

دوسرے کروڑوں اربوں لوگ اپنی قبروں میں خاک ہو گئے لیکن دو چار نسلوں بعد ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہا۔ 

ہمارے اپنے آباؤاجداد کو ہی دیکھ لیں۔۔ کتنے لوگ ہیں جنہیں اپنے پردادا سے پیچھے والے بزرگوں کے نام معلوم ہیں ۔۔ شاید ہی کچھ ہوں گے ورنہ اکثریت کو یہ علم ہی نہیں کہ ہم کن لوگوں کی نسل سے ہیں۔ 

ہمارے معاشرے میں ایک کامیاب انسان اس کو سمجھا جاتا ہے جو اپنی زندگی میں اپنے بچوں کو بہتر مستقبل سونپ کر سبکدوش ہو جائے۔۔ یعنی اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلوائے۔۔ ان کے روزگار کا بندوبست کروا دے اور شادیاں کردے۔۔ بس۔۔ 

اس سے آگے نہ کوئی زندگی کی پلاننگ ہے نہ ہی سوچ۔۔ 

زندگی ہمیں ایک ہی بار ملی ہے اور ہم نے جو کچھ کرنا ہے اسی محدود وقت میں کرنا ہے۔۔ اب یہ ہماری مرضی ہے کہ جانوروں کی طرح کھا لیا۔۔ پی لیا۔۔ بچے پیدا کر لئے۔۔ انہیں سیٹل کیا اور مر گئے۔۔ اس نہج پر زندگی بسر کرنی ہے یا اپنی زندگی کا کوئی مشن بنا کر اپنے اس محدود وقت کو دوسروں کے لئے مفید تر بنانے کی کوشش کرنی ہے۔یہی صدقہ جاریہ ہے


Post a Comment

0 Comments