ایچ پائلوری اینفیکشن - معدے کا السر - چھوٹی آنت کا آلسر



ھیلی کوبیکٹر پائلوری انفیکشن کو عرف عام میں ایچ پائلوری انفیکشن کہا جاتا ھے،   ھیلی کا مطلب سپائرل شکل اور پایلوری سے مراد معدہ اور ڈیوڈینم یعنی معدے اورچھوٹی آنت ولا حصہ ھے چونکہ یہ بیکٹیریا نظام ھاضمہ کے دو اھم اعضا معدہ اور چھوٹی آنت کے حصہ  ڈیوڈینم میں سوزش افیکشن اور السر کرتا ھے اس لیے اس بیکٹیریا اور اس مرض اور لوکیشن کی مناسبت سے اسے ایچ پائلوری یعنی ھیلکو بیکٹر پائلوری اینفیکشن کہا جاتا ھے۔

  ایچ پائلوری بیکٹیریا کو  1982 میں دو آسٹریلوی سائنسدانوں روبن وارن اور بیری مارشل  نے دریافت کیا اور یہ دعوی کیا کہ معدے کے السر معدے کی اینفیکشن اور آنتوں کی انفیکشن کا سبب یہ ھیلی کوبیکٹر پائلوری بیکٹریا ھے جب کہ اس سے پہلے میڈیکل سائنس میں یہ سمجھا جاتا تھا کہ معدے کا السر تیز مصالحے والے کھانے کھانے سے ھی ھوتا ھے۔

ایچ پائلوری بیکٹیریا کی دریافت اور معدے کے السر ، انفیکشن کے موجب کی تشخیص پہ ان دونوں آسٹریلوی سائنسدانوں کو 2005 میں نوبل انعام  سے بھی نواز گیا یہ آسٹریلوی سائنسدان ویسٹرن آسرٹریلیا کی یونیورسٹی کے کلینکل مائکروبیالوجی و فزیالوجی کے پروفیسر تھے۔ انکی اس دریافت کے بعد معدے کے السر گیسٹرائٹس آنتوں کے زخم معدے کی سوزش اور کینسر کا موجب ایچ پائلوری کو ھی مانا جاتا ھے۔

ھیلی کوبیکتر بیکٹیریا سپائرل شیپ کا ایک بیکٹیریا ھوتا ھے جو عام پایا جانے والا بیکٹیریا ھے جو معدے یا آنتوں میں جا کہ اندرونی جھیلی کو جا کہ متاثر کرتا ھے جو بعد میں انفیکشن کی وجہ سے زخم یعنی السر کا سبب بنتا ھےجسے  پیپٹک السر بھی کہتے ھیں اور معدے کی لائنگ کی سوزش یا انفیکشن کو گیسٹرائٹس بھی کہا جاتا ھے۔

اس طرح کا کرانک السر علاج نہ کروانے کی صورت خدا نخواستہ معدہ یا آنتوں میں کینسر کا سبب بھی بن جاتا ھے یا دوسری کوئ پیچیدگی پیدا کرتا ھے۔

یہ اپنی اک خاص ساخت یعنی سپائرل شکل یعنی سپرینگ کی طرح اس کی باڈی شیب ھوتی ھے جو نظام ھاضمہ کی اندرونی جھلی کے اندر پیوست ھو جاتے ھیں اور اوپر میوکس وال  کی وجہ سے ھمارے دفاعی  نطام کے خلییوں کے وار سے بچ جاتے ھیں اس طرح یہ معدے کی اندرونی جھلی کو وقت کے ساتھ ساتھ متاثر کرتے ھیں جو بعد میں زخم گہرا ھو کہ السر بن جاتا ھے جسے عرف عام میں ناسور بھی کہتے ھیں یعنی ایسا پرانا زخم جو جلدی جلدی ٹھیک نہ ھو۔ 

ایچ پائلوری بیکٹیریا پھیلتا کیسے ھے ؟

کہا جاتا ھے کہ ایچ پائلوری بیکٹیریا ھزاروں سال سے انسانوں کو متاثر کر رھا ھے لیکن اسکے پھیلنے کی بڑی وجہ ایک متاثرہ شخص کے منہ سے دوسرے صحت مند شخص کے منہ میں منتقلی ھے۔  یہ پھیلاؤ بوس و کنار کرنے سے یا متاثر شخص کے باتھ روم جانے کے بعد ھاتھ نہ دھونے کی وجہ سے کسی پینے کے برتن کو پکڑنے پانی  کو یا کسی کھانے کو آلودہ کرنے سے بھی پھیل سکتا ھے یا پہلے سے ایچ پائلوری سے آلودہ پانی پینے سے بھی پھیل سکتا ھے۔

اس کے پھیلنےکی ایک دوسری بڑی وجہ سرجیکل آلات کو سٹیریلائزڈ و ڈس انفیکٹ نہ کرنے کی وجہ بھی ھو سکتی ھے کیونکہ اگر وہ آلودہ اوزار یا انڈوسکوپی کے لیے استعمال کی جانے والی ڈیوائس اگر ٹھیک سے سٹیریلائزڈ نہی کی گئ تو دوسرا فرد جو ابھی صحت مند ھے صرف شک و تشخیص کی وجہ سے اس کو بھی ایچ پائلوری بیکٹیریا ٹرانسفر ھو سکتا ھے اسی طرح ڈینٹسٹ کے اوزار اگر سٹریلائزڈ نہی کیے گئے تو بھی ایچ پائلوری اور ھیپا ٹایٹس جیسے موزی امراض کے وائرس بھی ٹرانسفر ھو سکتے ھیں اس لیے ھائجین  ، پرسنل ھائجین اور سٹریلائزیشن انسٹرومنٹس کی بہت ھی اھمیت کی حامل ھے ورنہ بیماریوں کا علاج کرنے والے بیماریوں کے پھیلاؤ کا بھی موجب بن سکتے ھیں ۔

میں نے اپنے ویڈیو میں بھی ایک وجہ بیان کی تھی کہ یہ جو ریڑیوں پہ فروخت ھونے والے کھانے ھوتے ھیں اور ھوٹلوں پہ چاۓ اور پانی کے برتن ھوتے ھیں یہ بھی ایچ پائلوری کے پھیلنے کا سبب ھو سکتے ھیں کیونکہ ان ریڑی والوں کے پاس ایک ھی بالٹی ھوتی ھے اور ھوٹلوں پہ ایک ھی ٹپ ھوتا ھے جس میں برتن کو ڈال کہ نکال لیا جاتا ھے جسکی وجہ سے اگر کسی متاثر شخص نے کسی برتن میں چاۓ پی پانی پیا منہ لگایا تو بھی ایچ پائلوری بیکٹیریا ٹرنسفر ھو سکتا ھے اس لیےریڑی پہ کھانے ڈسپوزیل کپ یا تھالی میں دینے چائیں ریڑی بانوں کو عام باربار دھو کہ استعمال کیے جانے والے برتنوں پہ پابندی ھونی چایئے ۔ ڈسپوزایبل چاے کے کپ اور تھالی کا استعمال کر کہ ایسی بیماریوں کو اور فوڈ پوائزنگ جیسی بیماریوں ھیضہ تک کو روکا جا سکتا ھے۔

ایچ پائلوری انفیکشن ، معدے کے یا آنت کے السر کی علامات کیا کیا ھیں ؟

معدے کی جلن ، ڈکار ، ابکائیاں ، متلی الٹی ، بھوک کا نہ لگنا ، وزن کا کم ھوتے جانا ، کھانا کھانے سے آرام آ جانا  یا کھانے کے کھنٹے ڈیڈ بعد دوبارہ جلن شروع ھو جانا پاخانہ میں خون کا آنا اور خون کی کمی ھیں  اس لیے جب بھی پاخانہ میں خون کی شکائت ھویا الٹی لگے یا زیادہ تکلیف ھو تو فوری معالج سے رابطہ کرنا چائیے۔

ایچ پائلوری انفیکشن کا کس عمر کے لوگ زیادہ شکار ھوسکتے ھیں

اس انفیکشن کا شکار وہ لوگ جو باھر ھوٹلوں پہ کھاناکھاتے ھیں ، آلودہ پانی پیتے ھیں یا اکثر بچے جو پرسنل ھائجین سے نا واقف ھوتے ھیں ۔یہ بیماری ان علاقوں میں زیادہ ھے جہاں لوگ کھلے کھانے ریڑیوں پہ ٹھیلوں پہ زیادہ کھاتے ھیں ، سیوریج لائنیں لیکج کا شکار ھیں ، پانی آلودہ اور گندہ ھے  لوگ ھاتھ دھوے بغیر کھانا کھاتے ھیں ۔

ایچ پائلوری انفیکشن کی تشخیص کیسے ھوتی ھے ؟

ایچ پائلوری کی انفیکشن کی تشخیص بہت ھی آسان ھے اگر آپ کو معدے کی تکلیف ایک ماہ سے زائد سے ھے اور دوا کھانے سے افاقہ نہی ھو رھا تو ڈاکڑ  آپ کو مندرجہ زیل میڈیکل ٹیسٹس کروا سکتا ھے۔

پاخانہ کا ٹیسٹ  - خون کا ٹیسٹ 

اینڈوسکوپی ، اٹراساونڈ ، منہ کی بدبو کا معائنہ ، فزیکل معائنہ 

ایچ پائلوری انفیکشن کی پیچیدگیاں کیا کیا ھو سکتی ھیں 

السر جسے ناسور بھی کہہ سکتے ھیں یعنی وہ کافی پرانہ زخم بن جاتا ھے جو معدے کی دیوار پہ ھوتا ھے اس زخم کی وجہ سے خون اندرونی بلیڈینگ ھو سکتی ھے۔

کوئ ٹیومر بن سکتا ھے اگر یہ ٹیومر معدے اور ڈیوڈینم کے پاس ھے یا ڈیوڈینم کے اندر بن گیا ھے تو کھانے کا راستہ بھی رک سکتا ھے۔

ھمارے پیٹ کی لائنگ جھلی جسے پیری ٹونیم کہتے ھیں اسکی بھی اینفیکشن کا سبب بن سکتا ھے۔ 

پرانہ السر اگر علاج سے بہتر نہ ھو تو کینسر بھی بن سکتا ھے ۔

ایچ پائلوری اینفیکشن کا علاج کیسے ھوسکتا ھے؟

ایلو پیتھی میں تو اینٹی بائیوٹکس دی جاتی ھیں اور معدے کی تیزابیت کو کم کرنے والی ادیوات دی جاتی ھیں تا کہ اینٹی بائیوٹکس بہتر طور پہ کام کریں ۔یہ علاج مریض کے مرض کی کیفیت میڈیکل ھسٹری پہ منحصر کرتا ھے۔

ھومیو پیتھک طریقہ علاج میں ایچ پائلوری کا علاج کیسے کیا جاتا ھے؟

ھومیو پیتھک فلاسفی کے مطابق ھم مرض کا نہی مریض کا علاج کرتے ھیں ھمیں علامات درکار ھوتی ھیں ایک بلمثل دوا تجویز کرنے کے لیے ھومیو پیتھک طریقہ علاج کے مطابق بیماری تین طرح کے میازم کی وجہ سے ھوتی ھے جن کو سوا ، سفلس اور سائکوس کہتے ھیں اور ابھی تو ٹائفائڈ ، ٹیوبرکولینیم اور کینسر بھی میازم مانے جاتے ھیں ۔ 

ھومیو پیتھک طریقہ علاج میں درجنوں ایسی ادویات ھیں جو ایچ پائلوری انفیکشن کی علامات کی بلمثل ھیں ۔ ھومیو پیتھی کا خاصہ یہ بھی ھے کہ ھر مریض کی دوا اسکی انفرادیت کے حساب سے الگ ھوگی اگر ایچ پائلوری کے چار مریض بیٹھے ھوں تو ھر مریض اس اینفیکشن کے نتیجے میں مختفف طریقے سے رد عمل دیتا ھے ان چاروں کی علامات ایک جیسی ھوگی لیکن چند علامات انکی خاص ھونگی جس کی وجہ سے چاروں کی دوا انکے مزاج اور کیفیت کے لحاظ سے الگ الگ ھوگی۔ 

اس کے ساتھ ساتھ میازمیٹیک ریمیڈی یعنی اسکی فیملی ھسٹری اور اسکی ماضی کی میڈیکل ھسٹری لینے سے بعض دفعہ جب ھمیں یہ پتا چل جاتا ھے کہ اس کے خاندان میں کبھی بھی ماں باپ یا خاندان میں کسی کو ٹی بی ، کینسر ، ٹائپفائڈ جیسی بیماری ھوئ ھے یا کسی وائرل بیماری کا مریض شکار ھو چکا ھے تو ھمیں اسکا میازم سمجھنے میں آسانی ھوتی ھے۔ 

میازم  کا مطلب اس مریض کے اندر چند مخصوص بیماریوں کے شکار ھونے کا رجحان موروثی طور پہ پایا جاتا ھے اس لیے السر کی صورت  سیفلیٹک ریمڈی  سے مریض کا علاج کیا جاۓ گا ، ٹیوبرکولر ھسٹری کی صورت میں ٹیوبرکولینیم  ناسوڈ  یا کینسر ناسوڈ کارسی نوسن کی سنگل ڈوز بھی دی جا سکتی ھے ۔ باھر حال مریض کی مجموعہ علامات اسکی فیملی ھسٹری ، سابقہ ھسٹری ، پروفیشنل ھسٹری کے نتیجے میں  معالج دوا اور پوٹینسی کا استعمال اپنے علم اور تجربہ کی بنیاد پہ کرتا ھے وہ ھی دوا مریض کو شفا سے ھمکنار کر سکتی ھے جو اس مریض کی علامات کے بلکل بلمثل ھوگی علاج کے لیے ضروری ھے مریض کم سے کم تین ماہ پہلے 15 دن کے وقفہ سے اور پھر ایک ماہ کے وقفہ سے کلینک وزٹ کرے تا کہ شفا کے عمل کو بہتر طور پہ مانیٹر کیا جا سکے اور معاون ادویات کا استعمال بھی کیا جا سکے اور اگر دوا بہتر طور پہ کام نہی کر رھی تو دوا کو تبدیل کیا جا سکے۔

اسکے ساتھ ساتھ مریض کو چایے کہ مریض زینتون کا تیل استعمال کرے ، دھی کا استعمال کرے ، کھانوں می مرچ مصالحےبلکل کم ھوں ، اور پانی جو انہتائ اھم ھے صاف پیے ، میں اپنے مریضوں  کو باھرکا پانی ، ھوٹل کا پانی ، شادی ھال کا پانی پینے سے ھمیشہ منع کرتا ھوں دوران سفر منرل واٹر کا استعمال کریں ۔

نسخہ نمبر 1

اجزاء

کلونجی ۔۔۔۔۔۔۔۔ 100گرام

پودینہ خشک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 100گرام

ہلدی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 100گرام

سونف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 100گرام

شہد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 450 گرام

تیار کرنے کا طریقہ

کلونجی،پودینہ،ہلدی اور سونف کو پیس لیں۔ ہلکی انچ پر شہد کو رکھ کر جھاگ اتار لیں  پھر باقی چیزوں کو ملالیں

کھانے کا طریقہ

کھانا کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے 1یا2 چمچ نیم گرم پانی سے لیں

نسخہ نمبر2:۔ 

ہلدی ثابت پیس لیں اور اس کے کیپسول بھرلیں 

اور کھانے کے بعد صبح دوپہر اور شام ایک ایک استعمال کریں

شہد کے 2 چمچ صبح نہار منہ گرم پانی میں ملا کر استعمال کریں

دہی کا ستعمال روزانہ کریں

 نسخہ : 3 

اجوائن دیسی۔ نوشادر۔ گندھک مدبر۔ سفوف بنائیں۔ 

4سے8 رتی۔صبح شام ہمراہ نیم گرم پانی..

Post a Comment

0 Comments